...
The Rocky Tract (15:26)
وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَـٰنَ مِن صَلْصَـٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ٢٦
Indeed, We created man from sounding clay moulded from black mud.
— Dr. Mustafa Khattab, The Clear Quran
Indeed We created man from a ringing clay made of decayed mud.
— T. Usmani
And We did certainly create man out of clay from an altered black mud.
— Saheeh International
We created man out of dried clay formed from dark mud-
— M.A.S. Abdel Haleem
26. And indeed, We created man from dried (sounding) clay of altered mud.
— Al-Hilali & Khan
Surely We brought man into being out of dry ringing clay which was wrought from black mud,1
— A. Maududi (Tafhim commentary)
[1]The Arabic word salsal means the dried clay which produces a sound like pottery.
Verily We created man of potter's clay of black mud altered,
— M. Pickthall
We created man from sounding clay, from mud moulded into shape;
— A. Yusuf Ali
ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا
— Fe Zilal al-Qur'an
ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سُوکھے گارے سے بنایا۔1
— Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi
[1]یہاں قرآن اِس امر کی صاف تصریح کرتا ہے کہ انسان حیوانی منازل سے ترقی کرتا ہوا بشریت کے حدود میں نہیں آیا ہے ، جیسا کہ نئے دَور کے ڈارونییت سے متاثر مفسرینِ قرآن ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بلکہ اُس کی تخلیق کی ابتداء براہِ راست ارضی مادّوں سے ہوئی ہے کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ نے صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَأِ ٍ مَّسْنُوْنٍ کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ حَمأ عربی زبان میں ایسی سیاہ کیچڑ کو کہتے ہیں جس کے اندر بُو پیدا ہو چکی ہو ، یا بالفاظِ دیگر خمیر اُٹھ آیا ہو۔ مسنون کے دومعنی ہیں۔ ایک معنی ہیں متغیر، مُنتِن اور املس، یعنی ایسی سڑی ہوئی جس میں سڑنے کی وجہ سے چکنائی پیدا ہو گئی ہو۔ دوسرے معنی میں مصوَّر اور مصبوب ، یعنی قالب میں ڈھلی ہوئی جس کو ایک خاص صورت دے دی گئی ہو۔ صلصال اُس سوکھے گارے کو کہتے ہیں جو خشک ہو جانے کے بعد بجنے گے۔ یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ خمیر اُٹھی ہوئی مٹی کا ایک پُتلا بنایا گیا تھا جو بننے کے بعد خشک ہوا اور پھر اس کے اندر رُوح پھونکی گئی۔
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے.[1]
— Maulana Muhammad Junagarhi
[1]مٹی کی مختلف حالتوں کے اعتبار سے اس کے مختلف نام ہیں، خشک مٹی، تراب، بھیگی ہوئی طین، گوندھی ہوئی بدبودار «حَمَإٍ مَسْنُونٍ» یہ حَمَإٍ مَسْنُونٍ خشک ہو کر کھن کھن بولنے لگے تو صَلْصَالٍ اور جب آگ سے پکا لیا جائے تو فَخَّارٌ (ٹھیکری) کہلاتی ہے۔ یہاں اللہ تعالٰی نے انسان کی تخلیق کا جس طرح تذکرہ فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آدم خاکی کا پتلا حَمَأٍ مَسْنُونٌ (گوندھی ہوئی سڑی ہوئی، بدبودار) مٹی سے بنایا گیا، جب وہ سوکھ کر کھن کھن کرنے لگا (یعنی صلصال) ہو گیا۔ تو اس میں روح پھونکی گئی، اسی طرح صَلصَالِ کو قرآن میں دوسری جگہ كَالْفَخَّارِ (فخار کی ماند کہا گیا ہے «خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ» (الرحمن:14) ”پیدا کیا انسان کو کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا“۔
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
— Fatah Muhammad Jalandhari
اور یقیناً ہم نے بنایا ہے انسان کو سنے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے
— ((بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد)
اور بنایا ہم نے آدمی کو کھنکھناتے (بجنے والی مٹی سے) سنے (جو بنی ہے سڑے ہوئے گارے سے) ہوئے گارے سے[1]
— Shaykh al-Hind Mahmud al-Hasan(with Tafsir E Usmani)
[1]قصہ آدم علیہ السلام و ابلیس:آیات آفاقیہ کے بعد بعض آیات انفسیہ کو بیان فرماتےہیں جس کے ضمن میں شاید یہ تنبیہ بھی مقصود ہے کہ جس ذات منبع الکمالات نے تم کو ایسے انوکھے طریقہ سے اول پیدا کیا ، دوبارہ پیدا کر کے ایک میدان میں جمع کر دینا کیا مشکل ہے ۔(تنبیہ)
آدمی کس قسم کی مٹی سے بنایا گیا:
آدمی کی پیدائش کے متعلق یہاں دو لفظ فرمائے ۔ 'صلصال' (بجنے والی کھنکھناتی مٹی جو آگ میں پکنے سے اس حالت کو پہنچتی ہے اسی کو دوسری جگہ 'کالفخار' فرمایا) اور حَمَاٍمَّسْنُوْنٍ (سڑا ہوا گارا جس سے بو آتی ہو) خیال یہ ہوتا ہے کہ اول سنے ہوئے گارے سے آدم کا پتلا تیار کیا ، پھر جب خشک ہو کر اور پک کر کھن کھن بجنے لگا ، تب مختلف تطورات کے بعد اس درجہ پر پہنچا کہ انسانی روح پھونکی جائے۔ روح المعانی میں بعض علماء کا قول نقل کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کَاَنَّہٗ سُبْحَانہٗ اَفْرَغَ الْحَمَاءَ فَصَوَّرَ مِنْ ذٰلِکَ تِمْثَالَ اِنْسَانٍ اَجْوَفَ فَیَبِسَ حَتّٰی اِذَا نُقِرَ صَوَّت ثُمَّ غَیَّرہٗ طَوْرًا بَعْدَ طَوْرٍ حَتّٰی نَفَخَ فِیْہِ مِنْ رُوْحِہٖ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ ۔ حضرت شاہ صاحبؒ لکھتے ہیں مٹی پانی میں ترکی اور خمیرا اٹھایا کہ کھن کھن بولنے لگی ، وہ ہی بدن ہوا انسان کا ۔ اس کی خاصیتیں سختی اور بوجھ اس میں رہ گئیں اسی طرح گرم ہوا کی خاصیت (حدت و خفت) جن کی پیدائش میں رہی۔ راغب اصفہانی نے ایک طویل مضمون کے ضمن میں متنبہ کیا ہے کہ حَمَاٍمَّسْنُوْنٍ اور 'طین لازب' وغیرہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ مٹی اور پانی کو ملا کر ہوا سے خشک کیا اور 'فخار' کا لفظ دلالت کرتا ہے کہ کسی درجہ میں آگ سے پکایا گیا یہ ہی ناری جز آدمی کی شیطنت کا منشاء ہے اسی مناسبت سےایک جگہ فرمایا خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ صَلۡصَالٍ کَالۡفَخَّارِ ۔ وَ خَلَقَ الۡجَآنَّ مِنۡ مَّارِجٍ مِّنۡ نَّارٍ (الرحمٰن۔۱۴،۱۵) راغب کا یہ مضمون بہت طویل اور دلچسپ ہے ، افسوس ہے ہم اس کا خلاصہ بھی یہاں درج نہیں کر سکتے۔
Humne Insaan ko sadi (rotten) hui mitti ke sookhey gaarey (clay) se banaya
— Abul Ala Maududi(Roman Urdu)
اور ہم نے انسان کو سنے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا
— Maulana Wahiduddin Khan
Surah al-Hijr uses the term 'حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ' thrice: in Q15:26, quoted above, and then in Q15:28, and Q15:33.
As can be seen from the various translations above, 'صَلْصَـٰلٍۢ' has been generally translated as clay, while 'حَمَإٍۢ' has been translated as mud.
Clay is a type of soil particle.
Mud is a mixture of soil and water.
Google Arabic to English translates 'حَمَإٍ' as mud, and 'مَسْنُونٍ' as old:
Surah al-Hijr informs us that water is sent to Earth from the Sky in measured amounts.
Surah al-Hijr informs that 'الۡاِنۡسَانَ' have been created from 'صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ'.
Surah al-Hijr informs us that 'الۡجَـآنَّ' were created before humans from 'نَّارِ السَّمُوۡمِ'.
From earlier posts, I understand that the 'الۡجَـآنَّ' are ectotherms, while 'الۡاِنۡسَانَ' are endotherms.
Modern science also places the Age of Man after the Age of Reptiles.
So, even though Humans (endotherms) have been created later that the Jaan (ectotherms), that does not mean that the material they have been created with is of lesser quality. In fact, it is aged mud, an aged clay, that was perfectly suited for the creation of endotherms, and so the choice of the material. All potters, and for that matter, all creators, know the importance of choosing the 'right material' for the 'right creation', so that the purpose of creation is properly and effectively served.
Both Humans and Jaan have been created to worship their Lord:
The Winnowing Winds (51:56)
وَمَا خَلَقْتُ ٱلْجِنَّ وَٱلْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ٥٦
Both have the potential to be obedient slaves:
The Jinn (72:11)
وَأَنَّا مِنَّا ٱلصَّـٰلِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ كُنَّا طَرَآئِقَ قِدَدًۭا ١١
Both have the free-will to choose whether to be obedient (Muslim) or not:
The Jinn (72:13-17)
وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا ٱلْهُدَىٰٓ ءَامَنَّا بِهِۦ ۖ فَمَن يُؤْمِنۢ بِرَبِّهِۦ فَلَا يَخَافُ بَخْسًۭا وَلَا رَهَقًۭا ١٣
وَأَنَّا مِنَّا ٱلْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا ٱلْقَـٰسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ تَحَرَّوْا۟ رَشَدًۭا ١٤
وَأَمَّا ٱلْقَـٰسِطُونَ فَكَانُوا۟ لِجَهَنَّمَ حَطَبًۭا ١٥
وَأَلَّوِ ٱسْتَقَـٰمُوا۟ عَلَى ٱلطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَـٰهُم مَّآءً غَدَقًۭا ١٦
لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِۦ يَسْلُكْهُ عَذَابًۭا صَعَدًۭا ١٧
...
Excerpt from Surah al-Hijr:
وَاِنۡ مِّنۡ شَىۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا خَزَآٮِٕنُهٗ وَمَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ ٢١ وَاَرۡسَلۡنَا الرِّيٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسۡقَيۡنٰكُمُوۡهُۚ وَمَاۤ اَنۡتُمۡ لَهٗ بِخٰزِنِيۡنَ ٢٢ وَ اِنَّا لَــنَحۡنُ نُحۡىٖ وَنُمِيۡتُ وَنَحۡنُ الۡوٰرِثُوۡنَ ٢٣ وَلَـقَدۡ عَلِمۡنَا الۡمُسۡتَقۡدِمِيۡنَ مِنۡكُمۡ وَلَـقَدۡ عَلِمۡنَا الۡمُسۡتَـاْخِرِيۡنَ ٢٤ وَاِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحۡشُرُهُمۡؕ اِنَّهٗ حَكِيۡمٌ عَلِيۡمٌ ٢٥ وَلَـقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍۚ ٢٦ وَالۡجَـآنَّ خَلَقۡنٰهُ مِنۡ قَبۡلُ مِنۡ نَّارِ السَّمُوۡمِ ٢٧ وَاِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اِنِّىۡ خَالـِقٌۢ بَشَرًا مِّنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ٢٨ فَاِذَا سَوَّيۡتُهٗ وَنَفَخۡتُ فِيۡهِ مِنۡ رُّوۡحِىۡ فَقَعُوۡا لَهٗ سٰجِدِيۡنَ ٢٩ فَسَجَدَ الۡمَلٰۤٮِٕكَةُ كُلُّهُمۡ اَجۡمَعُوۡنَۙ ٣٠ اِلَّاۤ اِبۡلِيۡسَؕ اَبٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنَ مَعَ السّٰجِدِيۡنَ ٣١ قَالَ يٰۤاِبۡلِيۡسُ مَا لَـكَ اَلَّا تَكُوۡنَ مَعَ السّٰجِدِيۡنَ ٣٢ قَالَ لَمۡ اَكُنۡ لِّاَسۡجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقۡتَهٗ مِنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ٣٣ قَالَ فَاخۡرُجۡ مِنۡهَا فَاِنَّكَ رَجِيۡمٌۙ ٣٤ وَّاِنَّ عَلَيۡكَ اللَّعۡنَةَ اِلٰى يَوۡمِ الدِّيۡنِ ٣٥ قَالَ رَبِّ فَاَنۡظِرۡنِىۡۤ اِلٰى يَوۡمِ يُبۡعَثُوۡنَ ٣٦ قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الۡمُنۡظَرِيۡنَۙ ٣٧ اِلٰى يَوۡمِ الۡوَقۡتِ الۡمَعۡلُوۡمِ ٣٨
...
Related Posts & Links
Masnoon (مَسْنُونٍ) root letters' search result:
https://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=snn#(15:26:8)
The Creation & Emergence of Species
Links to posts about Jinn
Clay (طِين) mentioned in The Quran
Links to posts about Insaan